Friday, January 5, 2024

اضطراب اور بے سکونی سے بچنے کیلئے صبر و شکر کے فضائل - Iztiraab aur be-sukooni se bachney ke liye Sabr o Shukar ke fazail

بسم الله الرحمن الرحيم

 ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
اُنْظُرُوا اِلىٰ مَنْ اَسْفَلَ مِنْكُمْ ، وَلَا تَنْظُرُوا اِلٰى مَنْ هُوَ فَوْقَكُمْ ، فَهُوَ اَجْدَرُ اَنْ لَا تَزْدَرُوْا نِعْمَةَ اللهِ (مسلم شريف)
ترجمہ: (دنیاوی معاملے میں) "اس کو دیکھو جو تم سے کمتر ہے، اس کو مت دیکھو جو تم سے برتر ہے، یہ زیادہ مناسب ہے کہ تم اللہ پاک کی نعمت کو حقیر نہ جانو۔

حديث كا مفهوم: ہمیشہ دین کے معاملے میں ان لوگوں کو دیکھو جو تم سے بہتر ہیں اور دنیا کے معاملے میں ان لوگوں کو دیکھو جو تم سے کمتر ہیں تو تم ہمیشہ صبر اور شکر گزار (صابر اور شاکر) رہو گے۔

Hamesha Deen ke muamlay main unn logon ko dekho jo tum se behtar hain aur duniya ke muamlay main unn logon ko dekho jo tum se kamtar hain to tum hamesha sabr aur shukar guzaar (Sabir aur Shakir) raho-ge.

Always look at those people who are better than you in matters of religion and look at those people who are inferior to you in matters of the world, then you will always have patience and grateful (Sabir and Shakir).

 حديث شريف:

روایت ہے حضرت عمرو ابن شعیب سے وہ اپنے والد سے وہ اپنے دادا سے راوی وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی فرمایا جس میں دو عادتیں ہوں اسے اللہ شاکر صابر لکھتا ہے، جو اپنے دین میں اپنے سے اوپر والے کو دیکھے تو اس کی پیروی کرے اور اپنی دنیا میں اپنے سے نیچے والے کو دیکھے تو اللہ کا شکر کرے اس پر کہ اللہ نے اسے اس شخص پر بزرگی دی، تو اللہ اسے شاکر صابر لکھے گا اور جو اپنے دین میں اپنے سے کم کو دیکھے اور اپنی دنیا میں اپنے سے اوپر کو دیکھے تو فوت شدہ دنیا پر غم کرے اللہ تعالٰی اسے نہ شاکر لکھے نہ صابر  (ترمذی) ابوسعید خدری کی حدیث کہ اے فقراء مہاجرین خوش ہوجاؤ اس باب میں ذکر ہوچکی جو فضائل قرآن کے بعد ہے۔

Rasool Allah ﷺ ne farmaya jis main do adaten hon usay Allah Shakir aur sabir likhta hai, Jo apne deen mein apne se uopar walay ko dekhe to uss ki pairwi kere aur apni duniya main apne se neechay walay ko dekhe to Allah ka shukar kere iss par ke Allah ne usay uss shakhs par buzurgi di, to Allah usay Shakir aur Sabir likhay ga aur jo apne deen main  apne se kam ko dekhe aur apni duniya main apne se uopar ko dekhe to faut shuda duniya par gham kere, Allah taala usay nah Shakir likhay nahi Sabir (Tirmizi) (miraat-ul-manajeeh sharah mishkaat-ul-masabeeh jild No 7 )

شـرح: یعنی شکر اور صبر دونوں کا ایک شخص میں بیک وقت جمع ہونا مشکل معلوم ہوتا ہے کہ شکر تو نعمت ملنے پر ہوتا ہے اور صبر نعمت نہ ملنے یا چھن جانے پر ملتا ہے مگر جو ان دو چیزوں پر عمل کرے گا وہ بیک و قت صابر بھی ہوگا اور شاکر بھی،یہ ہے گویا اجتماع ضدین۔ یعنی اگر تم اچھے کام کرتے ہو تو ان پر فخر نہ کرو بلکہ ان حضرات کو دیکھو جو تم سے زیادہ نیکیاں کرتے ہیں خواہ وہ زندہ ہوں یا وفات یافتہ۔ لہذا ہر مسلمان حضرات صحابہ و اہلِ بیت کے اعمال میں غور کرےکہ انہوں نے کیسی نیکیاں کیں تاکہ اس میں غرور نہ پیدا ہو اور زیادہ نیکیوں کی کوشش کرے،اس کی وجہ سے رب تعالٰی اسے صابر لکھے گا کہ جب یہ شخص ان بزرگوں کے سے کام نہ کرسکے گا تو افسوس کرے گا یہ اس کا صبر ہوگا۔ہم حضرات صحابہ کو دیکھ کر افسوس کریں کہ اس وقت ہم نہ ہوئے،ہم بھی حضور کے جمال سے آنکھیں ٹھنڈی کرتے،انکے قدموں پر جان فدا کرتے یہ ہے صبر۔شعر جوہم بھی واں ہوتےخاک گلشن لپٹ کےقدموں سے لیتے اترن مگر کریں کیا نصیب میں تو نامرادی کے دن لکھے تھے اس چیز کے سوچنے سے اس پر بڑی سے بڑی مصیبت آسان ہوجاوے گی اور وہ رب تعالٰی کا شکر ہی کرے گا۔ہم نے آزمایا ہے کہ کسی کا جوان بیٹا فوت ہوجائے اسے صبر نہ آوے وہ حضرت علی اکبر کی شہادت میں غور کرے ان شاءاللہ فورًا صبر نصیب ہوگا بلکہ اپنے آرام پر شکر کرے گا۔ بلکہ ایسے شخص کی زندگی حسدجلن،بے صبری اور دل کی کوفت میں گزرے گی،امیروں کو دیکھ کر جلتا بھنتا رہے گا کہ ہائے میرے پاس مال کم ہے اوراپنی عبادت پر فخر کرے گا کہ فلاں بے نماز ہے اور میں نمازی ہوں میں اس سے کہیں اچھا ہوں،یہ ہے اس کا تکبر،رب تعالٰی فرماتاہے:"لِّکَیۡلَا تَاۡسَوْا عَلٰی مَا فَاتَکُمْ وَ لَا تَفْرَحُوۡا بِمَاۤ اٰتٰىکُمْ"۔فرمایا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جو شخص دنیا کی کمی پر رنج کرے وہ ایک ہزار سال کی راہ دوزخ سے قریب ہوجاوے گا اور جو شخص دینی کوتاہی پر رنج کرے گا وہ جنت سے ایک ہزار سال کی راہ قریب ہوجاوے گا۔(مرقات یہ ہی مقام)خیال رہے کہ دین میں ترقی کرنے کی کوشش کرنا منع نہیں بلکہ مالداروں کی مالداری پر رشک کرنا ممنوع ہے۔ یعنی وہ حدیث مصابیح میں یہاں مذکور تھی ہم نے وہاں بیان کر دی کہ وہ وہاں کے زیادہ مناسب تھی۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح)

 صبر اور شکر دونوں اہم اخلاقی وروحانی اقدار ہیں جو زندگی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
    صبر (Patience):
    صبر زندگی میں مشکلات اور مسائل کا سامنا کرنے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
        یہ ہر شخص کو آسانی سے حکمت اور تواضع حاصل ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
        زندگی کی ہر مرحلے میں مؤخر کرنے کی صلاحیت بڑھاتا ہے۔
        صبر کرنا شخصی ترقی، رشتے مضبوطی، اور زندگی کی مختلف معاملات میں کامیابی کا راز ہو سکتا ہے۔
        یہ ہر شخص کو آسانی سے حکمت اور عاجزی حاصل کرنے میں مدد کرتا ہے اور زندگی کے ہر مرحلے میں سوجھ بوجھ کو بڑھاتا ہے۔
          "صبر" ذاتی ترقی، مضبوط تعلقات، اور زندگی کے بہت سے شعبوں میں کامیابی کا راز ہو سکتا ہے۔
          "صبر" آپسی رشتوں میں مضبوطی ، باہمی اختلاف کو ختم کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے.
    شکر گزاری (Gratitude):
        شکر گزار ہونا زندگی میں خوشی ، امن و سکون کا باعث بنتا ہے۔
        یہ انسان کو موجودہ چیزوں اور مواقع کی قدر کرنے کی اہمیت سکھاتا ہے۔
        شکر گزاری مؤثر طریقہ ہے تنازعات اور ناخوشیوں کو دور کرنے کا۔
          یہ افراد کو اچھی صحت، رشتہ داروں کے ساتھ اچھے تعلقات اور زندگی میں مواقع پر توجہ مرکوز کرنے میں مدد کرتا ہے۔

صبر اور شکر گزاری دونوں اچھی روحانی خوبیاں ہیں جو ایک مثبت اور موثر زندگی گزارنے میں مدد کرتی ہیں۔ یہ انسان کو متاثرہ ہونے والی صور تحالات کا مواجہ کرنے اور مثبت ردعمل دینے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

 Patience and gratitude are both important moral and spiritual values that play an important role in life.

     Patience:
         Patience is an important way to face difficulties and problems in life.
        
It helps a person to gain wisdom and humility easily.
          
Increases procrastination in every phase of life.
       
Patience can be the secret to personal growth, stronger relationships, and success in many areas of life.
     Gratitude:
        
Being grateful brings a sense of joy and peace in life.
        
It teaches the person the importance of appreciating the present things and opportunities.
        
Gratitude is an effective way to resolve conflicts and unhappiness.
        
It helps individuals to focus on good health, good relationship with relatives and opportunities in life.

Patience and gratitude are both good spiritual qualities that help lead a positive and effective life. They help a person to face and respond positively to stressful situations.

 

 

No comments:

Post a Comment

Popular posts