تعارف:
خواجہ معین الدین حسن چشتی رحمة الله عليہ، جنہیں خواجہ غریب نواز بھی کہا جاتا ہے، حضرت خواجہ غیاث الدین چشتی (جو نہایت متقی اور باوقار شخصيت تھے) کے صاحبزادے کی حیثیت سے 536ھ (بمطابق 1141 عیسوی) میں ایران کے شہر سيستان میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق ایک معزز اور دین دار گھرانے سے تھا جوكہ اپنے والدین دونوں کے ذریعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی براہ راست اولاد تھے۔ ان کی پیدائش کے موقع پر ہندوستان اور مجموعی طور پر مسلم سلطنت دونوں میں افراتفری اور زبردست ہلچل کا وقت تھا، یہی وجہ تھی کہ وہ چودہ سال کی چھوٹی عمر میں یتیم ہو گئے۔
Introduction:
Khwaja Moinuddin Hasan Chishti, (May Allah have mercy on him), as the son of Hazrat Khwaja Ghiyasuddin Chishti, was born in 536 AH (1141 AD) in the city of Sistan, Iran. Who was a very devout and prestigious personality. He was a direct descendant of Hazrat Ali (May Allah be pleased with him) through both his parents. His birth was a time of chaos and the great revolution in both India and the Muslim empire as a whole, which is why he was orphaned at the tender age of fourteen.
تـعلیـم :
حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی، "خواجہ صاحب" رحمۃ اللہ علیہ کی ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی۔ ان کے والد ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ شخص تھے۔ حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی نے نو سال کی عمر میں قرآن پاک کی تعلیم حاصل کی۔ اس کے بعد "سنجر" کے مکتبہ بھیجا گیا جہاں انہوں نے مختصر وقت میں تفسیر ، فقہ اور احادیث کی تعلیم حاصل کی اور آپ نے ان تمام مضامین پر گہرا علم حاصل کیا۔
Education:
Hazrat Khwaja Moinuddin Hasan Chishti, "Khwaja Sahib" may have his early education at home. And his father was a highly educated person. Hazrat Khwaja Moinuddin Hasan Chishti studied the Holy Quran at the age of nine. After that he was sent to the school of "Sanjar" where he studied Tafsir, Fiqh and Ahadith in a short time, and he gained deep knowledge on all these subjects.
تصوف اور روحانی سفر:
آپ نے ابتدائی تعلیم اور مختلف اسلامی علوم مکمل حاصل کرنے کے بعد تصوف کی تعلیمات میں دلچسپی لی اور حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ آپ نے اپنے مرشد کی زیر نگرانی روحانی مدارج طے کیے اور ان کی صحبت میں مختلف روحانی علوم سیکھے۔ آپ کا روحانی سفر وسیع اور بابرکت تھا۔
Sufism and Spiritual Journey:
After completing his initial education, Khwaja Moinuddin Chishti developed an interest in the teachings of Sufism. He became a disciple of Hazrat Khwaja Usman Harooni and underwent rigorous spiritual training under his mentorship. During this time, he learned various spiritual disciplines and ascended the ranks of Sufism.
ہندوستان میں آمد:
حضرت خواجہ معین الدین حسن چشتی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ ہندوستان میں تبلیغ اسلام اور روحانی فیض کے لیے وقف کیا۔ آپ نے ہندوستان کے شہر اجمیر کو اپنی روحانی تبلیغ کا مرکز بنایا، جہاں سے آپ نے اسلام کی تعلیمات کو عام کیا۔ آپ کی درویشی، عاجزی اور خدمت خلق کی بنا پر لوگوں نے آپ سے عقیدت و محبت کی، اور بے شمار لوگ آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کرتے گئے۔
آپ کا پیغام محبت، امن، اور بھائی چارے کا تھا، اور آپ کی تعلیمات آج بھی لاکھوں لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔
Arrival in India:
Khwaja Moinuddin Chishti devoted much of his life to spreading the message of Islam and spirituality in India. He chose Ajmer as the center of his mission, where he preached the teachings of Islam. His humility, service to humanity, and compassion drew many people to him, and countless individuals embraced Islam at his hands.
His message was one of love, peace, and brotherhood, and his teachings continue to inspire millions of people to this day.
وفات:
حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ علیہ نے 634 هـ (1236 عیسوی)میں وفات پائی۔ آپ کا مزار شریف اجمیر، بھارت میں واقع ہے، جو دنیا بھر کے مسلمانوں اور غیر مسلم کے لیے ایک مقدس زیارت گاہ ہے۔
Passing Away:
Hazrat Khwaja Moinuddin Chishti passed away in 1236 AD. His shrine is located in Ajmer, India, which remains a revered site for Muslims worldwide.
No comments:
Post a Comment