الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على أشرف الأنبياء والمرسلين وعلى آله وصحبه اجمعين
سوال:-
سورہ النور کی آیت نمبر 33 کا مفہوم بیان کریں؟
ترجمہ:
اور جو لوگ نکاح کرنے کی طاقت نہیں پاتے انہیں چاہیے كہ پاکدامنی اختیار کریں یہاں تک كہ اللہ اُنہیں اپنے فضل سے غنی کردے ، اور تمہارے غلام اور لونڈیوں میں سے جو مال کما کر دینے کی شرط پر آزادی كے طلب گار ہوں تو تم اُنہیں یہ معاہدہ لکھ دو اگر تم ان میں کچھ بھلائی جانو، اور تم ان کی اللہ كے اِس مال سے مدد کرو جو اس نے تمہیں دیا ہے ، اور تم دنیاوی زندگی کا مال طلب کرنے كے لیے اپنی کانیزون کو بدکاری پر (زنا کرنے پر) مجبور اور زبردستی نہ کرو (خُصُوصاً) اگر وہ خود بھی بچنا چاہتی ہیں اور جو اُنہیں مجبور کرے گا تو بيشک اللہ ان كے مجبور کئیے جانے كے بعد بہت بخشنے والا ، مہربان ہے.
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ تَعَالٰی عَنْہُ سے رویت ہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: جس مین نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو ختم کرنے والا ہے۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں غلام اور لونڈیوں کا رواج ہوا کرتا تھا۔ ان غلاموں اور لونڈیوں کا معاہدہ لکھنا مستحب ہے جو اس شرط پر آزادی چاہتے ہیں کہ وہ ایک خاص مقدار میں مال کما کر دیں۔ اس دور میں غلاموں کا رواج نہیں ہے اس لیے یہاں اتنی ملعومات کافی ہے۔
سورہ النور کی آیت نمبر 33 کا مفہوم بیان کریں؟
Sawal: -
Surah Al-Noor ki aayat number 33 ka mafhoom bayaan Karen?
جواب:- ✍ Jawab: - ✍
وَ لْیَسْتَعْفِفِ الَّذِیْنَ لَا یَجِدُوْنَ نِكَاحًا حَتّٰى یُغْنِیَهُمُ اللّٰهُ مِنْ فَضْلِهٖؕ-وَ الَّذِیْنَ یَبْتَغُوْنَ الْكِتٰبَ مِمَّا مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ فَكَاتِبُوْهُمْ اِنْ عَلِمْتُمْ فِیْهِمْ خَیْرًاﳓ وَّاٰتُوْهُمْ مِّنْ مَّالِ اللّٰهِ الَّذِیْۤ اٰتٰىكُمْؕ- وَ لَا تُكْرِهُوْا فَتَیٰتِكُمْ عَلَى الْبِغَآءِ اِنْ اَرَدْنَ تَحَصُّنًا لِّتَبْتَغُوْا عَرَضَ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَاؕ- وَ مَنْ یُّكْرِهْهُّنَّ فَاِنَّ اللّٰهَ مِنْۢ بَعْدِ اِكْرَاهِهِنَّ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (33) ترجمہ:
اور جو لوگ نکاح کرنے کی طاقت نہیں پاتے انہیں چاہیے كہ پاکدامنی اختیار کریں یہاں تک كہ اللہ اُنہیں اپنے فضل سے غنی کردے ، اور تمہارے غلام اور لونڈیوں میں سے جو مال کما کر دینے کی شرط پر آزادی كے طلب گار ہوں تو تم اُنہیں یہ معاہدہ لکھ دو اگر تم ان میں کچھ بھلائی جانو، اور تم ان کی اللہ كے اِس مال سے مدد کرو جو اس نے تمہیں دیا ہے ، اور تم دنیاوی زندگی کا مال طلب کرنے كے لیے اپنی کانیزون کو بدکاری پر (زنا کرنے پر) مجبور اور زبردستی نہ کرو (خُصُوصاً) اگر وہ خود بھی بچنا چاہتی ہیں اور جو اُنہیں مجبور کرے گا تو بيشک اللہ ان كے مجبور کئیے جانے كے بعد بہت بخشنے والا ، مہربان ہے.
Tarjumah:
Aur jo log nikah karne ki taaqat (financially poor) nahi paate un-hen chahiye ke paak-damni ikhtiyar karen yahan tak ke Allah unhen – apne fazl se ghani (rich) kardey, aur tumahray gulam aur londion (Slaves) main se jo maal kama kar denay ki shart par azadi ke talab-gaar hon to tum unhen (yeh moahida (contract)) likh do agar tum un main kuch bhalai jano, aur tum un ki Allah ke is maal se madad karo jo us ne tumhe diya hai, aur tum dunyavi zindagi ka maal talab karne ke liye apni kanizon (Slaves) ko badkaari par (zina karne par) majboor naa karo (khusosan) agar woh khud ( bhi ) bachna chahti hain aur jo unhen majboor kare ga to be-shak Allah un ke majboor kiye jane ke baad bohat bakashnay wala, meharban hai.
مفہوم:
اس آیت کے پہلے حصّے میں ان لوگوں کا بیان ہے جن کے پاس نکاح کرنے کی طاقت نہیں ہے، مالی طور پر غریب ہیں، مہر اور خاندان کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے تو ایسے لوگ بدکاری (زنا) نہ کریں اور حرام کام سے خود کو بچا کے رکھیں کہ اللہ ان کو اپنے فضل سے مالدار کردیگا۔ Mafhoom:
Is aayat ke pahle hisse main unlogon ka bayan hai jin ke pas nikah karne ki taaqat nahi hai financially poor hain, Maher aur family ke kharche nahi uthasakte to aise log badkari (zina) na Karen aur haram kam se kudh ko bacha ke rakhen. Keh Allah un ko apne fazal se maaldaar (rich) kardega.
Sajda e Tilawat Kyun karte hain, aur uski haqeeqat - سجدہ تلاوت کیوں کرتے ہیں ، اور اسکی حقیقت
حدیث کا مفہوم:
Hadees ka mafhoom:
Hazrat Abdullah bin Masood رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ se riwayat hai keh Rasool Allah صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ne irshad farmaya: jis main nikah ki isteta’at nahi hai wo rozay rakhay ke roza shehwat ko tordnay wala hai.
آیت کے دوسرے حصّے میں غلام اور لونڈیوں کے بارے میں چند احکام بیان ہوئے ہیں۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں غلام اور لونڈیوں کا رواج ہوا کرتا تھا۔ ان غلاموں اور لونڈیوں کا معاہدہ لکھنا مستحب ہے جو اس شرط پر آزادی چاہتے ہیں کہ وہ ایک خاص مقدار میں مال کما کر دیں۔ اس دور میں غلاموں کا رواج نہیں ہے اس لیے یہاں اتنی ملعومات کافی ہے۔
Aayat ke dosre hisse main gulam aur londion (Slaves) ke baray main chand ehkaam bayan huwe hain.
Allah ke Rasool صلى الله عليه وسلم ke zamane main gulam aur laondiyan (Slaves) ka riwaj huwa karta tha. Jo koi gulam aur laondiyan (Slaves) maal kama kar denay ki shart par azadi ke tallab-gaar hain to un gulamo aur londion (Slaves) ko moahida (contract) likh kar dena mustahab hai.
Is zamane main gulamon ka rivaj nahi hai is liye yaha per itni malomaat kafi hain.
اس آیت کے تیسرے حصے میں کنیزوں کو بدکاری (زنا) کرنے پر مجبور نہ کرنے کا حکم ہے۔شانِ نزول:
عبداللہ بن اُبی بن سلول جو کہ ایک منافق تھا، دولت کمانے کے لیے اپنی لونڈیوں کو زنا کرنے پر مجبور کرتا تھا۔ ان لونڈیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ تم مال کے لالچ میں اندھے نہ ہو جاؤ اور لونڈیوں کو زنا پر مجبور نہ کرو، خاص طور پر جب وہ خود بچنا چاہیں، اور جو کوئی ان پر زبردستی کرے گا تو یقیناً اللہ تعالیٰ غالب ہے۔ ان کے مجبور کئے جانے کے بعد بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ اور اس کا وبال گناہ پر مجبور کرنے والے پر ہے۔
عبداللہ بن اُبی بن سلول جو کہ ایک منافق تھا، دولت کمانے کے لیے اپنی لونڈیوں کو زنا کرنے پر مجبور کرتا تھا۔ ان لونڈیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ تم مال کے لالچ میں اندھے نہ ہو جاؤ اور لونڈیوں کو زنا پر مجبور نہ کرو، خاص طور پر جب وہ خود بچنا چاہیں، اور جو کوئی ان پر زبردستی کرے گا تو یقیناً اللہ تعالیٰ غالب ہے۔ ان کے مجبور کئے جانے کے بعد بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ اور اس کا وبال گناہ پر مجبور کرنے والے پر ہے۔
Is aayat ke teesre hisse main kaneezon (slaves) ko badkaari (zina) karne par majboor naa karne ka hukum hai.
Shaan-e-Nuzool
Abdullah bin Abi bin Salool munafiq, maal, paisa haasil karne ke liye apni kaneezon ko badkaari (zina) par majboor karta tha, un kaneezon ne Tajdar-e-Risalat صلى الله عليه وسلم se us ki shikayat ki, is par yeh aayat karimah nazil huvi aur Allah ta’aala ne hukum diya ke tum maal (paison) ki laalach main andhay ho kar kaneezon ko badkaari (zina) par majboor naa karo khas kar keh agar kaneez khud bhi zina karne se bachna chahti hai, aur jo unhen majboor kere-ga to bay-shak Allah ta’aala un ke majboor kiye jane ke baad bohat bakhsnay wala, meharban hai aur iss ka wabaal (gunah) majbor karne walay par hai.
والله ورسوله اعلم بالصواب
محمد عظمت الله نظامي عفی عنہ
No comments:
Post a Comment